خان پور سے کوٹ مٹھن شریف کافاصلہ قریب 60 کلومیٹر کے لگ بھگ ہے۔خان پور تا ظاہرپیر روڈ صاف ہے۔ظاہر پیر سے چاچڑاں شریف تک روڈ ٹوٹی پھوٹی ہے۔اس کے بعد کوٹ مٹھن تک ایڈوینچر ہے۔بل کھاتے کچے راستے ،مٹی دھول اس سفر کا حسن ہیں۔راستے میں کہیں آپکورہت کے میدان ملیں گے تو کہیں سر سبز کھیت اور کہیں دریا پر تیرتے عارضی پل۔ شہید بینظیر پل ابھی تعمیر ہو رہا ہے اس پل کی تعمیر کے بعد یہ سفر آرام دہ ہو جاے گا۔
ہم لوگ صبح ۸ بجے گھر سے راوانہ ہوے ہمارے پاس ۲
بائکس تھیں۔ راستے میں میں نے محسوس کیا کہ موٹر ساَئکل میں انجن آئل نہیں ہم نے
ظاہرپیر سے آئل ڈالوایا اورراوانہ ہوئے جب
ہم دریا پے پہنچے تو وہاں ایک پولیس والے نے روک لیا اور کاٰغزات مانگے جو کہ
ہمارے پاس نہیں تھے۔ کافی منت کے بعد وہ۲۰۰ پر راضی ہوا۲۰۰ لے کر اس نے ہمیں جانے
دیا۔
ٹرالی پربرات تو سنا بھی تھا اور دیکھا بھی ہوا ہے
لیکن آج پہلی مرتبہ اونٹوں پے بارات دیکھی ہے جو خواجہ صاحب کو سلامی دینے آئی تھی
میرا موڈ تھا کہ اس روایتی نظارے کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کر لوں لیکن خیال آیا
کہ یہ مناسب نہیں کیوں کہ بارات میں خواتین تھیں
جب ہم کوٹ مٹھن شریف پہنچے تو ایسا لگ رہا تھا کہ
مٹی میں نہا کے ِآ رہے ہیں وہاں سب سے پہلے ہم تے ہاتھ منہ دھوئے۔دربارپے حاضری دی،حضرت
خواجہ ٰغلام فریر اعلی مرتبہ بزرگ دین کے ساتھ ساتھ ایک صوفی شاعر بھی تھے
دربار پر کچھ وقت گزارنے کے بعد ہم واپسی کے لیے
راوانہ ہوئے،راستے میں شہید بینظیر پل پر رکے اورٹھنڈی ہوا سے لظف اندوز ہوئے اور
پل کے قریب دریا کے کنارے کچھ دیر انجوائے کیا، وہاں لوگوں کا کافی رش تھا کیوں کہ
ہمارے قریب شاید یہ ہی ایک پکنک پوائنٹ ہے
قریب 6 بجے ہم خانپور واپس پہنچے اسطرح ایک اور
یاد گار سفر اختطام پزیر ہوا